امریکی سینٹ کے تفتیش کاروں کی تفتیش کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بوئنگ نے گزشتہ سال فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے پائلٹس کا آزمائشی امتحان غیر مناسب طریقے سے لیا تھا جس سے یہ ثابت کیا تھا کہ کمپنی کے میکس 737طیارے دو مہلک حادثات کے باوجود بھی ہوائی سفر کے لیے محفوظ ہیں۔ ریپبلیکن اکثریت کی حامل سینٹ کی کامرس کمیٹی کی جانب سے جمعے کے روز شائع کردہ رپورٹ میں یہ نتائج اخذ کیے گئے ہیں جو میکس طیاروں کے دو مہلک حادثات سے متعلق تفتیش کے بارے میں جاری کی گئی ہے۔ ابتداء میں اس تفتیش کا دائرہ کار صرف ان دو حادثات تک محدود تھا لیکن اس تفتیش کے دوران فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن میں حفاظت سے متعلق دیگر کئی مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔ ایک مخبر جو ایف اے اے کے ساتھ بطور ایوی ایشن سیفٹی انسپکٹر منسلک رہا ہے نے سینٹ تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ بوئنگ نے آزمائشی امتحان سے قبل ایف اے اے پائلٹس کی مدد کی تھی کہ وہ ایمرجنسی کی صورت میں کس طرح کے رد عمل کا مظاہرہ کریں گے۔
ایف اے اے انسپکٹر نے الزام لگایا ہے کہ بوئنگ اہلکاروں نے پائلٹس کو بتایا تھا کہ وہ پکل سوئچ کے لیے ہر وقت تیار رہیں جو کنٹرول کالم میں الیکٹریکل تھمب سوئچ ہے جو طیاروں کے اگلے حصے کو کنٹرول کرتا ہے۔ امتحان سے قبل مدد کرنے کے با وجود بھی ایک پائلٹ نے ایمرجنسی میں رد عمل ظاہر کرنے میں 16سیکنڈز کا وقت لیا جو بوئنگ اور ایف اے اے کے اندازے سے 4 گنا زیادہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں نے اس پائلٹ کا انٹرویو کرنا چاہا لیکن ٹرانسپورٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے وکیل نے پائلٹ کو اس واقع کے بارے میں بتانے سے منع کر دیا۔ کمیٹی کے اخذ کردہ نتائج کے مطابق اس امتحان میں ملوث ایف اے اے اور بوئنگ افسران نے پہلے ہی سے اپنے اندازوں کے مطابق نتائج اخذ کر رکھے تھے۔ رپورٹ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ بوئنگ اور ایف اے اے کے قریبی تعلق نے میکس کی ابتدائی حفاظتی سر ٹیفکیشن کو متاثر کیا ہے اور اس بار بھی یہی غلطی دہرا کر طیاروں کو اڑنے کی اجازت دی ہے۔
تاہم، ایک سرکاری افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر سیئٹل ٹائمز کو بتایا ہے کہ ایف اے اے کے آزمائشی امتحان سے پتہ چلا ہے کہ بوئنگ کے سافٹ ویئر میں کچھ خرابیاں تھیں جس کی بدولت کئی مہینوں پر محیط اضافی کام کرنا پڑا اور طیاروں کی ری سر ٹیفکیشن تعطل کا شکار ہوئی۔ جولائی 2019میں منعقد کیا گیا آزمائشی امتحان کئی آزمائشی پروازوں کے سلسلے کی ہی ایک کڑی تھا جن کا مقصد رن وے سٹیبلائزر جس میں طیارے کی عمودی ٹیل خود بخود گھومتی ہے جس کی وجہ سے طیارے کا اگلا حصہ نیچے کی طرف جھک جاتا ہے کے متعلق پائلٹس کے رد عمل کی جانچ تھا۔ دونوں مہلک حادثات جن میں 346 افراد جاں بحق ہوئے میں اسی صورتحال کا سامنا تھا۔ بوئنگ نے میکس طیاروں کی اصل سر ٹیفکیشن میں یہ اندازہ لگایا تھا کہ پائلٹس صرف ایک ہی سیکنڈ میں ایمرجنسی کا پتہ لگا لیں گے اور تین سیکنڈز کے اندر درست اقدامات اٹھائیں گے۔
ایک سرکار ی افسر جو ایف اے اے کے جون اور جولائی 2019 میں لیے گئے کئی امتحانات سے واقف ہے نے اس رپورٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق ایف اے اے کے کئی پائلٹس آزادانہ طور پر کئی مرتبہ میکس اڑا چکے ہیں اور جانچ پڑتال کی خاطر کئی آزمائشی امتحانات سے بھی گزر چکے ہیں۔ ایف اے اے کے ایک پائلٹ نے ہی اس نقص کی نشاندہی کی تھی جس کی کی وجہ سے میکس کو ری ڈیزائن کرنے میں مہینے لگے۔ یہ بات اگست 2019 میں سیئٹل ٹائمز میں شائع شدہ رپورٹ کے تسلسل میں ہی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ آزمائشی امتحان ایک ماہ پہلے جون میں منعقد کیے گئے تھے جبکہ سینٹ رپورٹ کے مطابق ان کا انعقاد جولائی میں کیا گیا۔ ان امتحانات میں تین ایف اے اے پائلٹس نے رن وے سٹیبلائزر کو متاثر کرنے والے سافٹ ویئر میں نقص کی نشاندہی کی تھی۔ پہلے امتحان میں البتہ تینوں پائلٹس نے طیارہ سنبھال لیا تھا اور کہا تھا کہ انھیں ایسا کرنے میں کافی وقت لگا لیکن اگر کسی پائلٹ کی ذرا سی بھی توجہ ادھر ادھر ہو تو نتائج شدید ہو سکتے ہیں۔
دوبارہ امتحان میں ایف اے اے پائلٹس نے اسی صورتحال کا سامنا کیا اور اس بار جانتے ہوئے کچھ وقت کے لیے طیارے کے اگلے حصے کو جھکنے دیا۔ اب کے بار تین میں سے ایک پائلٹ طیارے کو نہ سنبھال پائے اور طیارے کا کنٹرول کھو دیا۔ ان امتحانات اور اسی طرح کے دیگر امتحانات کے نتیجے کی روشنی میں ایف اے اے کے چیف انجینئرنگ ٹیسٹ پائلٹ کیوِن گرین نے اس صورتحال کا خود جائزہ لیا اور اس صورتحال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے میکس کے ڈیزائن میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔ ایک تبدیلی جو کی گئی وہ یہ تھی کہ بوئنگ نے طیارے کے کمپیوٹر آرکیٹیکچر کو دوبارہ ڈیزائن کیا جس میں دونوں فلائٹ کنٹرول کمپیوٹرز سے یکمشت ان پٹ کی جا سکتی تھی بجائے ہر فلائٹ میں ایک کمپیوٹر سے کرنے کے۔ صرف اس ایک تبدیلی ہی نے مہینوں کا وقت لیا۔ ایک بیان میں بوئنگ نے سینٹ رپورٹ پر تفصیل سے بات نہ کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کمیٹی کی تحقیق سنجیدگی سے لے گی اور اس رپورٹ کا جائزہ لیتی رہے گی۔
ایف اے اے نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ وہ سینٹ رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں اور وہ پُر اعتماد ہیں کہ لائن ائیر فلائٹ 610 اور ایتھوپین ائیر لائنز فلائٹ 302 کے مہلک حادثات کا سبب بننے والے حفاظتی نقائص دور کیے جائیں۔ سینٹ کی کامرس کمیٹی کی 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ ہزاروں دستاویزات کے مشاہدے اور 57 مخبروں کے بیانات اور راز افشا کرنے کی روشنی میں بنائی گئی ہے جو ایف اے اے کی ایوی ایشن کی نگرانی سے متعلق مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق مخبری کرنے والے افراد کو مسلسل مخالفت کا سامنا ہے اور نجی کمپنیاں ایجنسی کے مینیجروں سے مدد طلب کرتی ہیں جب انسپکٹرز حفاظتی قوانین پر عملدرآمد کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف اے اے میں خامیاں ہوائی سفر کرنے والے مسافروں کے لیے غیر ضروری خطرے کا باعث بن سکتی ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر راجر وکر آرمس نے کہا ہے کہ تفتیش کاروں کے انکشافات نہایت پریشان کن ہیں۔ وکر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رپورٹ میں ایوی ایشن سے متعلق حفاظتی اقدامات میں کئی خامیوں اور ایف اے اے میں ناکام قیادت کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پینل کے ٹاپ ڈیموکریٹ وکر اور سینیٹر ماریا کینٹ ویل، ڈی۔ واش نے ایسے قانون کی تجویز دی ہے جو ایف اے اے کو صنعت کے دباؤ کے بغیر زیادہ آزادی سے کام کرنے کی اجازت دے اور مخبروں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ ہاؤس نے ایک ایسا ہی بل نومبر میں منظور کیا تھا۔
سینٹ کمیٹی کی رپورٹ ایف اے اے کی جیٹ لائنر جس پرگزشتہ 20سے پابندی تھی سے پابندی ہٹنے کے ایک ماہ بعد آئی ہے۔ انڈونیشیا اور ایتھوپیا میں رونما ہونے والے دو مہلک حادثات 5مہینے کے فاصلے سے رونما ہوئے جس کی وجہ سے امریکہ کی مشہور فضائی کمپنیوں اور فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کو سخت جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی تفتیشوں کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایف اے اے کے بوئنگ کے 737 طیارے کے نئے ڈیزائن کی سر ٹیفکیشن میں درست طریقہ کار کا انتخاب نہیں کیا گیا اور ایجنسی کے مینوفیکچرر کی جانب غیر ضروری جھکاؤ پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔ طیارے کو ہوائی سفر کی اجازت دینے کے حکم نامے پر دستخط کرنے والے ایف اے اے کے ایڈمنسٹریٹر سٹیو ڈکسن کا کہنا ہے کہ عالمی ایوی ایشن کمیونٹی کو بھی اس بات کا یقین ہو گا کہ 737 میکس ہوائی سفر کے لیے محفوظ ہے۔ ہم نے کوئی خطرہ مول نہیں لیا میں اپنے خاندان کو بھی اس طیارے پر سفر کروا سکتا ہوں اور خود بھی کر سکتا ہوں۔
امریکی ایئر لائنز پہلی فضائی کمپنیاں ہوں گی جو737 میکس طیارے کی خدمات حاصل کریں گی۔ ابتدا میں منصوبہ یہ تھا کہ ائیرلائنز میامی انٹرنیشنل اور نیو یارک لا گارڈیا ایئرپورٹ کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر ایک چکر لگائے گی اور اور بتدریج اپنے طیاروں میں اضافہ کرے گی۔ سینٹ تفتیش کاروں کے مطابق ایف اے اے اور ڈی او ٹی کمیٹی کے جائزہ میں شرکت کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے جنہوں نے کمیٹی کو دستاویزات دیر سے جاری کیں اور اپنے ملازمین کو انٹرویو کیلئے پیش نہیں کیا۔ تفتیش کاروں کے مطابق ایف اے اے اور ڈی او ٹی کا ہمارے ساتھ تعاون بہت ہی مایوس کن تھا اور بعض اوقات تو خلل ڈالنے والا بھی۔
جبکہ اسی طر ح کی ایک حیران کن رپورٹ ہاؤس کی ٹرانسپورٹیشن کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی جو کہ میکس کے ابتدائی ڈیزائن اور منظوری پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہوئی تھی۔ سینٹ پینل کا جائزہ زیادہ وسیع تھا۔ اس میں ساؤتھ ویسٹ ائیر لائنز، کارگو ایئرلائن اٹلس ائیر نے ایف اے اے انسپکٹرز کی تربیت اور جزیرہ ہوائی کے چھوٹے اپریٹرز پر الزامات شامل تھے۔ رپورٹ میں ایف اے اے کی ساؤتھ ویسٹ کی نگرانی سے متعلق حالیہ خدشات کی نشاندہی کی گئی جس میں کہا گیا کہ ایجنسی لیڈر بار ہا ناکام ہوتے رہے جب بھی حفاظت سے متعلق کوئی مسئلہ در پیش آیا۔ رپورٹ میں اکتوبر 2019میں پیش آئے ایک واقعہ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں ایجنسی کے آڈٹ اور جانچ پڑتال کرنے والے دفتر نے ساؤتھ ویسٹ کی جانب سے بیرونی ایئرلائنز سے خریدے جانے والے 49 طیاروں کو جانچ پڑتال مکمل ہونے تک گراؤنڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ڈکسن نے انکار کر دیا، اور ائیر لائن کو ایک ماہ کا وقت دیا کہ وہ اپنے مسائل کو حل کرے۔ ایک بیان میں ساؤتھ ویسٹ نے کہا ہے کہ وہ اپنے کام اور نگرانی میں بہتری لے آئے ہیں اور ہماری کامیابی حفاظت کے بہترین معیار پر منحصر کرتی ہے جس پر کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ کمیٹی سے رابطہ کرنے والے مخبروں میں ایف اے اے کے منیجروں اور کمپنی کے مابین رابطوں کی تفصیلات بھی پیش کیں، رپورٹ کے مطابق ان رابطوں سے صاف واضح ہے کہ معاملے میں کچھ گڑ بڑ ہے۔ کمیٹی سے رابطہ کرنے والے مخبروں میں ا یف اے اے کے سابق سینئر مینیجر جو اب نجی شعبے سے وابستہ ہیں اور سابق سپر وائزرز اور نئے ملازمین سے براہ راست رابطے میں ہیں۔ ایک سینئر منیجر جو 2016میں سرکار سے ریٹائر ہوئے اور اب ساؤتھ ویسٹ ایئر لائن میں بطور ڈائریکٹر آف ریگولیٹری کمپلائنس اور ڈائریکٹر آف مینٹیننس کام کرتے ہیں۔ ائیر لائن کے ایک سینئر افسر نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ کمپنی نے ایف اے اے کے ٹاپ آفیشلز کے ساتھ تعلقات قائم کیے تا کہ انھیں ناجائز فائدہ حاصل ہو سکے۔
Add Comment