دو پاکستانی اخبارات نے اس سرخی کے ساتھ ایک کہانی چلائی کہ جرمن ایئرلائن لفتھانسا 13 سال کی غیر موجودگی کے بعد پاکستان کے لیے ہفتہ وار مسافر پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ فرینہ مظہر کے ایک اقتباس پر مبنی تھا جو سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ ہے۔ ان کا تبصرہ جرمن سفیر برنہارڈ اسٹیفن شلاگیک کے بیان پر مبنی تھا جنہوں نے کہا کہ “جرمن تاجروں کا ایک وفد اگلے ہفتے سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گا”۔ اور یہ انکشاف ہوا کہ “لوفتھانسا بھی وفد کا ایک حصہ ہے اور پاکستان میں آپریشن شروع کرنے کے خواہاں ہے”۔ ابھی تک پروازوں کی بحالی کے بارے میں ایئرلائن نے کوئی بیان نہیں جاری کیا ہے۔
تو دستیاب معلومات کی بنیاد پر یہ کہنا مناسب ہے کہ لوفتھانسا صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے جو کہ ہوابازی کے کاروبار میں ایک روٹین کا عمل ہے جب ایئرلائنز مختلف روٹس پر چھان پھٹک کرتی رہتی ہیں۔ کیونکہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس طرح کی افواہوں نے مارکیٹ میں دوبارہ جنم لیا ہے۔ ماضی میں لفتھانسا نے دو ہزار سات میں پاکستان کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کیں مگر صرف ایک سال کے اندر اندر یہ پروازیں بند کر دی گئیں۔ تاریخی طور پر لفتھانسا فرینکفرٹ سے کراچی کے لیے تین پروازیں چلاتی تھی۔ جنہیں بعد میں بند کر دیا گیا۔ اٹھائیس اکتوبر دو ہزار سات کو ایئرلائن نے فرینکفرٹ سے کراچی اور لاہور کے لیے پروازیں شروع کیں مگر دو ہزار آٹھ میں پہلے کراچی اور پچیس اکتوبر دو ہزار آٹھ کو لاہور کے لیے پروازیں بھی بند کر دی گئیں۔
اس بارے میں افواہیں اکتوبر دو ہزار بیس سے گردش میں ہیں مگر اب تک کچھ بھی واضح نہیں ہو سکا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس وفد کے دورے سے کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ اس کے علاوہ ، ایازا پابندینے یورپی ایئرلائنز کو ایک سنہری موقع پلیٹ میں رکھ کر دیا ہے اور اب تک پرٹش ایئرویز اور ورجن اٹلانٹک اس سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
Add Comment